Saturday 17 October 2020

دوپہر

 درپیش ہیں کئی دوپہریں مجھے

جس میں تیرا سایہ مجھ پر نہیں

اور تیری باتوں میں میری بات نہیں
تیری یادوں میں میری اب کوئی یاد نہیں
میں موج تھا تو تھا دریا

آج بھی ضبط کا بند ٹوٹا تو نہیں
ہم ڈھونڈ لاتے کوئی تجھ سا

پر اس زمیں پر کوئی تجھ سا ہے ہی نہیں
کیسی رات ہے اتری اذن
جس کی کوئی صبح نہیں

1 comment: