اس محبت کی یاد میں
جو محبت ہم سے کبھی ہو نہ سکی
اقرار کی کبھی توفیق نہ ہوئی
وہ بات جو ہم سے کبھی کہی نہ جاسکی
اس کے نہ ملنے کا دکھ تو ہے
پر شکایت کبھی لبوں پر نہ آسکی
کاش ہم دنیا کے مزاجوں میں رنگ جاتے
پر صد افسوس کہ یہ خواہش بھی ہمیں تیرے قریب نہ لا سکی
ادھورے ادھ لکھے خط جو تیرے نام تھے
مصیبت یہ تھی کہ کہ لفظ میرے خاموش تھے
اور قاصد کی زبان تجھ سے کچھ کہنے کی تاب نہ لا سکی
ہمیں فراق کی کچھ ایسی عادت ہوئی ہے اب
کہ وصل کی امید بھی اس دل نامراد میں جگہ نہ پا سکی
ہم آج بھی تیرے شہر میں بستے ہیں
روز انہی رستوں پر چلتے ہیں
تو نہیں تیری یاد سے ہم یاری رکھتے ہیں
اصلیت یہ ہے کہ تو ہوتی یا کہ تیری یاد ہے
زندگی کبھی ہمیں سنوار نہ سکی
جو محبت ہم سے کبھی ہو نہ سکی
اقرار کی کبھی توفیق نہ ہوئی
وہ بات جو ہم سے کبھی کہی نہ جاسکی
اس کے نہ ملنے کا دکھ تو ہے
پر شکایت کبھی لبوں پر نہ آسکی
کاش ہم دنیا کے مزاجوں میں رنگ جاتے
پر صد افسوس کہ یہ خواہش بھی ہمیں تیرے قریب نہ لا سکی
ادھورے ادھ لکھے خط جو تیرے نام تھے
مصیبت یہ تھی کہ کہ لفظ میرے خاموش تھے
اور قاصد کی زبان تجھ سے کچھ کہنے کی تاب نہ لا سکی
ہمیں فراق کی کچھ ایسی عادت ہوئی ہے اب
کہ وصل کی امید بھی اس دل نامراد میں جگہ نہ پا سکی
ہم آج بھی تیرے شہر میں بستے ہیں
روز انہی رستوں پر چلتے ہیں
تو نہیں تیری یاد سے ہم یاری رکھتے ہیں
اصلیت یہ ہے کہ تو ہوتی یا کہ تیری یاد ہے
زندگی کبھی ہمیں سنوار نہ سکی
No comments:
Post a Comment