Friday 11 October 2019

تم کہ جو ہزار رنگ ہو

تم کہ جو ہزار رنگ ہو
ہر رنگ میں بھلی لگتی ہو
ہر رنگ میں میری لگتی ہو
وہ دعا جو نصیب کھول دے وہ دعا لگتی ہو
وہ آیت جو زمیں پر اتاری گئی
کہ جس کہ پڑھنے سے ہر آفت دور ہوجائے
وہ آیت لگتی ہو
کمال ہے اس دنیا کا دستور
تم اس دستور سے کی گئی بغاوت لگتی ہو
ہر محفل میں ہے چرچا تیرا
کبھی سرگوشی تو کبھی افواہ لگتی ہو
تجھے دیکھ کر زمانے کے دکھ جھڑتے ہیں
لوگ تیرا نام لے کر آہیں بھرتے ہیں
کبھی معجزہ تو کبھی وعید لگتی ہو
نجم کی چال ہو
یا قسمت کی لکیریں
تجھے کوئی کیسے اپنے بس میں کرے
تجھے کیسے کوئی اپنا کرے
بہت عام ہے تو پھر کیوں سب سے جدا لگتی ہو
میں نے جان لی ہے حقیقت تیری
تیری جستجو بے سود نہیں
تو تو منزل ہے ہی نہیں
میری جاناں تم تو منزل کا رستہ لگتی ہو
تم کہ جو ہزار رنگ ہو
تم کہ جو ہزار رنگ ہو

No comments:

Post a Comment