Saturday 10 November 2018

شہروں کی کہانیاں

اس شہر کے مرنے کا
دکھ سب ہی کو کافی تھا 
پر اس بچے کو سب سے زیادہ تھا
جس کا دادا یہاں جنما تھا
اس کا سارا بچپن
اس شہر کی کہانیاں سنتے گزرا تھا
جب یہ شہر توانا ہوتا تھا
ہر دن یہاں سہانہ ہوتا تھا
نیند سکون کی ہوتی تھی
بھوک تھی پر روٹی مل جایا کرتی تھی
بارود کی بو سے خلق انجان تھی
تب اس شہر میں زندگی رواں تھی
اب جب جاڑا آئے گا
وہ اپنے دادا کی گرم چھاتی سے لگ کر
کس کی کہانیاں سنے گا
ان دونوں کے دکھ کا کچھ تو حل کرو
اس شہر کو پھر سے زندہ کرو
تاکہ دادے اپنے پوتوں کو
اپنے شہروں کی کہانیاں سناتے رہیں

No comments:

Post a Comment