Wednesday 12 December 2018

بے نام

اس کو اپنے نصیب میں کیسے کرتے
دعوی محبت تھا ہمیں
دعوی خدائی تو نہ تھا
ہر اس دکھ سے اجتناب ہے ہم کو
جس کا ہم سے وعدہ نہ تھا
یہ قلعی ہم پر بعد میں کھلی
ہمارا اس پر اختیار ہی نہ تھا
مخلص سب ہیں سب سے
وفا شرط ہے
پر وفا کرنا لازم نہ تھا
ہم نے ان سے سیکھے ہیں آداب عشق
جن کا پہلا درس تھا
کہ معاملہ عشق میں
کوئی اصول بھی لازم نہ تھا

No comments:

Post a Comment