اس کو اپنے نصیب میں کیسے کرتے
دعوی محبت تھا ہمیں
دعوی خدائی تو نہ تھا
ہر اس دکھ سے اجتناب ہے ہم کو
جس کا ہم سے وعدہ نہ تھا
یہ قلعی ہم پر بعد میں کھلی
ہمارا اس پر اختیار ہی نہ تھا
مخلص سب ہیں سب سے
وفا شرط ہے
پر وفا کرنا لازم نہ تھا
ہم نے ان سے سیکھے ہیں آداب عشق
جن کا پہلا درس تھا
کہ معاملہ عشق میں
کوئی اصول بھی لازم نہ تھا
No comments:
Post a Comment