Saturday 16 February 2019

بلا عنوان

جو حزن اس کی آنکھوں میں ہے
وہ اس کی زبان سے نہیں جھلکتا
صبر اس کا ایسا ہے
جو کسی بہلاوے سے نہیں بہکتا
بات تو عزم کی ہے
انگارہ تنہا بھی ہے دہکتا
دور آسمانوں میں ستارہ بھی ہے چمکتا
فرصت کسے ہے
وقت کے ہاتھوں قید ہیں سب
خواہش کیا بلا ہے یہ کوئی نہیں سمجھتا
وہ جو اس کے وجود سے ہیں بے خبر
اسے کیا معلوم کے سارا چمن اس کے وجود سے ہے مہکتا
انجام کیا ہوگا ابتدا کیا تھی
سوال کرتا ہے وہ جواب نہیں دیتا